Saturday, 17 November 2018

اسلام دشمن نظام حیات "سیکولر ازم" کی اصل حقیت

سیکولرازم کا مقصد حقوقِ انسانی، مساوات، آزادی، تحقیق و ریسرچ، قانون دولی (International Law) اور تعلیم کے نام پر، دین کو زندگی کے تمام شعبہ جات حیات سے نکال دینا، اور مادیت کا گرویدہ بنا کر، روحانیت سے بے زار کر دینا ہے، یہ کہہ کر کہ دین کی پیروی انسانی آزادی کے منافی ہے، لہٰذا سیاست اور دین، معیشت اور دین و معاشرت اور دین یہ سب الگ الگ ہیں ۔ دین، طبیعت اور فطرت کے خلاف ہے، لہٰذا کسی بھی دین کی پیروی درست نہیں،

ان کی صورت حال ایسی ہی ہے،
جیسا کہ قرآن کا ارشاد ہے:
و اذا قیل لہم تعالوا الی ما انزل اللہ و الی الرسول رایت المنافقین یصدون عنک صدودا۔ (سورة النساء: پ۵/۶۱)
یعنی جب ان سے کہا جاتاہے آجاوٴ اس چیز کے طرف جو اللہ نے نازل کی ہے ( یعنی دین اسلام) اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی (تعلیمات) کی طرف (یعنی شریعت پر مکمل طور پر عمل پیرا ہونے کی طرف تو (اے مسلمان) تو دیکھے گا، منافقوں کو کہ وہ لوگوں کو آپ (یعنی شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم) پر عمل کرنے سے روک رہے ہوں گے۔

یہاں قرآن کریم کا مضارع کا صیغہ ”یصدون“ لا نا اس بات کی طرف اشارہ ہے، کہ یہ صرف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ تک خاص نہیں بلکہ استمرار کے ساتھ ہر زمانہ میں ایسا ہوگا، اور پھر آگے”صدودا“کہہ کر اشارہ کیا کہ وہ اس پر مصر بھی ہوں گے۔

اب لفظ سکولر کی طرف اتے ہیں جو در اصل لاطینی زبان کے لفظ " سیکولم" سے مشتق ہے جسکا مطلب ہے "دور حاضر" اردو میں عموما" اسکا ترجمہ " لادینیت " کیا جاتا ہے ۔سیکولر نظریہ کے حامل افراد کی طرف سے اس ترجمہ پر یہ اعتراض کیا جاتا ہے کہ سیکولرازم مذہب کی نفی نہیں کرتا۔ یہ تو صرف روزمرّہ زندگی اور اجتماعی معاملات میں مذہب کی مداخلت کے خلاف ہے اس لئے لوگ سیکولرازم کا ترجمہ " لادینیت" کے بجائے " دنیویت " کرتے ہیں۔ اگر ذرا سا گہرائی میں جائیں تو یہ حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ وہ خود اسکو لادینیت قرار دے رہے ہیں۔ دین کا مطلب ہے طرز زندگی۔ اگر یہ کسی مذہب کی بنیاد پر ہے تو یہ اس مذہب کا دین ہے جیسے اسلامی طرز زندگی کا مطلب دین اسلام ہے اور اگر یہ طرز زندگی کسی بھی مذہب کی راہنمائی کے بغیر چل رہا ہے تو یہ لادینی نظام یا لادینیت ہے ۔

1- کیمبرج ڈکشنری میں سیکولرازم یہ لکھا ہے:
the belief that religion should not be involved with the ordinary social and political activities of a country

ایسا اعتقاد جس کے مطابق سماجی یا سیاسی زندگی سے مذہب کا کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں
http://dictionary.cambridge.org/dictionary/english/secularism

2- کولنز ڈکشنری میں سیکولرازم کا معنی:
Secularism is a system of social organization and education where religion is not allowed to play a part in civil affairs.
سیکولرازم ایک ایسا نظام ہے جس میں سماجی و تعلیمی معاملات میں مذہب کوئی کردار ادا نہیں کرنے دیا جاتا
https://www.collinsdictionary.com/dictionary/english/secularism

3- میریم ویبسٹر ڈکشنری میں سیکولر ازم کا معنی بھی دیکھ لیں:
indifference to or rejection or exclusion of religion and religious considerations
مذہب سے بے نیازی، مذہب کا رد یا مذہب و مذہبی مسلمات سے دوری
https://www.merriam-webster.com/dictionary/secularism

4-انسائیکلو  پیڈیا بریٹانیکا جلد 9(پندرہواں ایڈیشن) میں سیکولرازم کی وضاحت ملاحظہ کیجئے:

"سیکولرازم سے مراد ایک ایسی اجتماع  تحریک ہے جس کا اصل ہدف اُخروی زندگی سے لوگوں کی توجہ ہٹا کر دنیوی زندگی کی طرف مرکوز کرانا ہے۔

5 ۔Lobister کی ڈکشنری آف ماڈرن ورلڈ" میں سیکولر ازم کی تعریف دو حصوں میں ان الفاظ میں کی گئی ہے:

6۔"دنیوی روح یا دنیوی رجحانات وغیرہ بالخصوص اُصول وعمل کاایسا نظام جس میں ایمان اور عبادت کی ہر صورت کو ردکردیاگیا ہو۔"

7۔"یہ عقیدہ کہ مذہب اور کلیسا کا امور مملکت اور عوام الناس کی تعلیم میں کوئی عمل دخل نہیں ہے"

8۔"نیوتھرڈ ورلڈ ڈکشنری"میں سیکولرازم کی تعریف ان الفاظ میں دیکھی جاسکتی ہے:

"زندگی یازندگی کے خاص معاملہ سے متعلق وہ رویہ جس کی بنیاد اس بات پر ہے کہ وین یا دینی معاملات کو حکومتی کاروبار میں دخل نہیں ہوناچاہیے یا یہ کہ مذہبی معاملات کو نظام حکومت سےارادتاً دور رکھنا چاہیے۔اس سے مر اسد حکومت میں خالص لادینی سیاست ہے۔در اصل سیکولرازم اخلاق کا ایک اجتماعی نظام ہے جس کی اساس اس نقطہ نظر پر ہے"

مغرب کا معاشرہ ایک مذہبی معاشرہ تھا، جس میں مذہب، اقدار و روایات کا غلبہ تھا، لیکن آنے والے وقت میں فلسفہ روشن خیالی (Philosophy of Enlightenment) کو مغرب میں فروغ ملا تو اس فلسفہ کے تحت مغربی تہذیب کا میلان رومن تہذیب اور اس کے احیاء کی طرف ہوا جس کی وجہ سے رومن سلطنت کی اقدار و روایات کو معاشرے میں پذیرائی ملی، مسیحی روایات کے مقابلے میں رومن اقدار کو زندہ کرنا اور ان کو اپنانا باعثِ فخر سمجھا جانے لگا۔ یہی وجہ ہے کہ مغربی تہذیب کی فکری بنیادیں یونانی تہذیب اور فلسفے پر نہیں بلکہ رومن تہذیب و فکر پر رکھی گئی ہیں، اسی لیے لفظ ’سیکولر‘ کو اہلِ مغرب نے اپنے معانی و مطالب میں ڈھال کر رومی افکار و خیالات کو ازسرنو زندہ کرنے کی کوشش کی

سیکولرزم کو پھیلانے میں جن بدباطن اور کج فکر، لوگوں نے اہم رول اور کردار ادا کیا، ان میں سے، مغرب میں ڈارون جس نے تحقیق کے نام پر ”نظریہٴ ارتقاء“ کی بنیاد ڈالی، جو دنیا کا سب سے بڑا فریب شمار کیا جاتا ہے، اسی طرح فرائیڈ نے”نظریہٴ جنسیت“ پیش کیا، اسی طرح ڈارکا یم نے ”نظریہٴ عقلیت “پیش کیا، جان پول سارترنے ”نظریہٴ وجودیت “کی تحدیدکی، پھرآدم اسمٹھ نے ”کیپٹل ازم“سرمایہ دارانہ نظام کی بنیادڈالی، کارل مارکس نے ”کمیونزم“کی بنیادڈالی، جوپچھلے تمام مادی افکار کا نچوڑاورخلاصہ تھا اور مشرق میں کمال اتاترک، طہٰ حسین، جمال عبدالناصر، انور سادات، علی پاشا، سرسید، چراغ علی، عنایت اللہ مشرقی، غلام پرویز، غلام قادیانی وغیرہ نے انہیں افکار کو مشرق میں عام کرنے کا بیڑا اٹھایا، اوراب اسی کو گلوبلائیزیشن یعنی”عالمگیریت“کانام دیدیاگیاہے

سیکولرازم کے پیروکاروں کے نزدیک مذہب کی قدر و قیمت کیا ہے؟ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک دور میں کلیسا کی حکومتوں اور عوام دونوں پر حکمرانی تھی مگر سیکولرازم کے ظہور کے بعد یورپ و امریکہ میں سیکولرازم کو اپنالیا گیا اور مذہب کو ویٹی کن سٹی میں محبوس کردیا گيا ۔ سیکولر ریاستوں کے جغرافیئے دن بدن وسیع ہوتے چلے گئے اور مذہبی ریاست یعنی ویٹی کن سٹی آج دنیا کی سب سے چھوٹی ریاست کا درجہ پاگئی جسکا رقبہ 17 مربع میل ہے
یہی حال یہ سیکولر حضرات مسلمان معاشروں کا بھی کرنا چاہتے ہیں تبھی تو یہ اکثر سیاست میں علماء یا اسلام پسند افراد کی شرکت کے مخالف ہوتے ہیں ۔ (جاری)

No comments:

Post a Comment