Wednesday 27 September 2017

میرا سراج الحق

نام : سراج الحق
پہچان :ایماندار و دیانتدار
تعلیم :ڈبل ایم اے
عمر :تقریباً پچاس سال
شناختی نشانی :کرپشن کاکوئی الزام نہیں اور نہ ہی کوئی آف شور کمپنی ہے۔
کئی بار صوبائی وزیر رہے ہیں، بیرون ملک سرکاری دورے پر گئے تو پانچ ستارہ ہوٹل کے بجائے مسجد میں قیام کیا ۔بطور وزیر اندرون ملک عام بسوں کے زریعے سفر کرتے رہے ۔
آپ لوگ ووٹ نہ دینے کی وجہ سراج الحق کا منافق ہونا بتاتے ہیں حالانکہ منافق کی جو نشانیاں اسلام نے بتائی ہیں اس پر سراج الحق جیسے لوگوں کو چھوڑ کر آپ کے جملہ سیاسی رہنماء پورے اترتے ہیں۔
یہ سراج الحق کی بدقسمتی نہیں ہے کہ اسے ہم منتخب نہیں کرتے بلکہ ہماری بدنصیبی ہے کہ ہم چوروں لٹیروں کو خود پر مسلط کرکے روتے رہتے ہیں۔
فقیری درویشی یقیناََ اضافی خصوصیت ہے لیکن ملک چلانے کیلئے جو انتظامی صلاحیتیں چاہئیں وہ صلاحیتیں اسلامی جمعیت طلبہ جیسی دنیا کی دوسری بڑی منظم طلبہ تنظیم کے ناظم اعلیٰ رہنے والے اور جماعت اسلامی جیسی جمہوری اور ملک کے طول و عرض میں منظم تنظیمی ڈھانچہ رکھنے والی جماعت کے امیر سراج الحق سے بہتر صلاحیتیں کس کی ہوں گی۔
آپ کو پاکستان میں رہنماء نہیں ملتے آپ سراج الحق پر ریسرچ کیجئے رہنماء مل جائے گا۔
جماعت اسلامی کی انتخابی سیاست سے شدید ترین اختلاف اپنی جگہ ہے۔جماعت اسلامی کی غلط پالیسیاں اپنی جگہ ہیں۔وہ پالیسی یہ ہے کہ جماعت لاتوں کے بھوتوں کو باتوں سے رام کرنا چاہتی ہے، جماعت شخصیت کے بجائے سسٹم اور اداروں کی مضبوطی چاہتی ہے، جماعت اندھوں میں عینک تقسیم کرنا چاہتی ہے۔
حالانکہ جو بندہ تھانے کچہری کے چکر نہ کاٹتا ہو جس کے گھر آئے روز پولیس نہ آتی ہو جس کو ہر چور ڈاکو اپنا مرشد نہ تسلیم کرتا ہو ایسے بندے کو ہم سیاسی لیڈر ہی نہیں مانتے۔
پی ایس 114 کی زندہ مثال ہمارے سامنے ہے۔ظہورجدون متوسط طبقے کا غریب سیاسی رہنماء ہے، اختر کالونی کی بیت المکرم مسجد میں نماز کے بعد کوئی بھی ان سے مل سکتا ہے، اخلاق و کردار کی گواہی علاقے والے دیں گے۔
ان  کے مقابلے پر جو ذیادہ ووٹ لیکر پہلے دوسرے اور تیسرے پر آئے ہیں ان کی مشہورزمانہ کارکردگی سے اہلیان کراچی بخوبی واقف ہیں۔سعید غنی بظاہر پڑھے لکھے سلجھے ہوئے ضرور نظر آتے ہیں، لیکن فاروق ستارجیسے معصوم نظر آنے والے بھائی کی طرح ان کے کارنامے قابل تعریف ہر گز نہیں۔
علی اکبر گجر بدمعاشی اور بھتے کا دوسرا نام ہے، جبکہ ٹیسوری صاحب جیسا امن پسند روئے زمین پر نہ ملے گا۔
بابا مسئلہ ترجیحات کا ہے ہم خود چور ہیں ہماری نسلیں بھی چور ہوں گی اس لئے حکمران بھی ہم کھانٹ چھانٹ کر چور ہی منتخب کرتے ہیں کہ خوب نبھے کی جب مل بیٹھیں گے چور دو۔
یہ ہمارا عمومی رویہ ہے زرا سوچئے گا، روزمحشر آپ کے پاس حجت نہیں ہوگی کہ ہمارے پاس رہنماء نہیں تھے رہنماء ہیں لیکن آپ لوگ بدنیت ہیں ہر گلی کی مسجد کے امام کے اخلاق و کردار کی گواہی اہل محلہ دیتے ہیں لیکن ووٹ کوئی نہیں دیتا۔
رہ گئی قابلیت و صلاحیت کی بات تو جن چوروں کو آپ لوگ منتخب کرتے ہیں ان میں چوری اور کرپشن کے علاوہ کونسی قابلیت اور صلاحیت ہوتی ہے۔

میرا سراج الحق

نام : سراج الحق
پہچان :ایماندار و دیانتدار
تعلیم :ڈبل ایم اے
عمر :تقریباً پچاس سال
شناختی نشانی :کرپشن کاکوئی الزام نہیں اور نہ ہی کوئی آف شور کمپنی ہے۔
کئی بار صوبائی وزیر رہے ہیں، بیرون ملک سرکاری دورے پر گئے تو پانچ ستارہ ہوٹل کے بجائے مسجد میں قیام کیا ۔بطور وزیر اندرون ملک عام بسوں کے زریعے سفر کرتے رہے ۔
آپ لوگ ووٹ نہ دینے کی وجہ سراج الحق کا منافق ہونا بتاتے ہیں حالانکہ منافق کی جو نشانیاں اسلام نے بتائی ہیں اس پر سراج الحق جیسے لوگوں کو چھوڑ کر آپ کے جملہ سیاسی رہنماء پورے اترتے ہیں۔
یہ سراج الحق کی بدقسمتی نہیں ہے کہ اسے ہم منتخب نہیں کرتے بلکہ ہماری بدنصیبی ہے کہ ہم چوروں لٹیروں کو خود پر مسلط کرکے روتے رہتے ہیں۔
فقیری درویشی یقیناََ اضافی خصوصیت ہے لیکن ملک چلانے کیلئے جو انتظامی صلاحیتیں چاہئیں وہ صلاحیتیں اسلامی جمعیت طلبہ جیسی دنیا کی دوسری بڑی منظم طلبہ تنظیم کے ناظم اعلیٰ رہنے والے اور جماعت اسلامی جیسی جمہوری اور ملک کے طول و عرض میں منظم تنظیمی ڈھانچہ رکھنے والی جماعت کے امیر سراج الحق سے بہتر صلاحیتیں کس کی ہوں گی۔
آپ کو پاکستان میں رہنماء نہیں ملتے آپ سراج الحق پر ریسرچ کیجئے رہنماء مل جائے گا۔
جماعت اسلامی کی انتخابی سیاست سے شدید ترین اختلاف اپنی جگہ ہے۔جماعت اسلامی کی غلط پالیسیاں اپنی جگہ ہیں۔وہ پالیسی یہ ہے کہ جماعت لاتوں کے بھوتوں کو باتوں سے رام کرنا چاہتی ہے، جماعت شخصیت کے بجائے سسٹم اور اداروں کی مضبوطی چاہتی ہے، جماعت اندھوں میں عینک تقسیم کرنا چاہتی ہے۔
حالانکہ جو بندہ تھانے کچہری کے چکر نہ کاٹتا ہو جس کے گھر آئے روز پولیس نہ آتی ہو جس کو ہر چور ڈاکو اپنا مرشد نہ تسلیم کرتا ہو ایسے بندے کو ہم سیاسی لیڈر ہی نہیں مانتے۔
پی ایس 114 کی زندہ مثال ہمارے سامنے ہے۔ظہورجدون متوسط طبقے کا غریب سیاسی رہنماء ہے، اختر کالونی کی بیت المکرم مسجد میں نماز کے بعد کوئی بھی ان سے مل سکتا ہے، اخلاق و کردار کی گواہی علاقے والے دیں گے۔
ان  کے مقابلے پر جو ذیادہ ووٹ لیکر پہلے دوسرے اور تیسرے پر آئے ہیں ان کی مشہورزمانہ کارکردگی سے اہلیان کراچی بخوبی واقف ہیں۔سعید غنی بظاہر پڑھے لکھے سلجھے ہوئے ضرور نظر آتے ہیں، لیکن فاروق ستارجیسے معصوم نظر آنے والے بھائی کی طرح ان کے کارنامے قابل تعریف ہر گز نہیں۔
علی اکبر گجر بدمعاشی اور بھتے کا دوسرا نام ہے، جبکہ ٹیسوری صاحب جیسا امن پسند روئے زمین پر نہ ملے گا۔
بابا مسئلہ ترجیحات کا ہے ہم خود چور ہیں ہماری نسلیں بھی چور ہوں گی اس لئے حکمران بھی ہم کھانٹ چھانٹ کر چور ہی منتخب کرتے ہیں کہ خوب نبھے کی جب مل بیٹھیں گے چور دو۔
یہ ہمارا عمومی رویہ ہے زرا سوچئے گا، روزمحشر آپ کے پاس حجت نہیں ہوگی کہ ہمارے پاس رہنماء نہیں تھے رہنماء ہیں لیکن آپ لوگ بدنیت ہیں ہر گلی کی مسجد کے امام کے اخلاق و کردار کی گواہی اہل محلہ دیتے ہیں لیکن ووٹ کوئی نہیں دیتا۔
رہ گئی قابلیت و صلاحیت کی بات تو جن چوروں کو آپ لوگ منتخب کرتے ہیں ان میں چوری اور کرپشن کے علاوہ کونسی قابلیت اور صلاحیت ہوتی ہے۔

Tuesday 26 September 2017

درود شریف

بِسۡمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحۡمَـٰنِ ٱلرَّحِيمِ
اَللَّهُـمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيْمَ وَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيْمَ ، إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ ﴿﴾
اَللَّهُـمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ ، وَ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِ بْرَاهِيْمَ وَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيْمَ ، إِنَّكَ حَمِيْدٌ مَجِيْدٌ  ﴿﴾
Translation
O Allah, let Your Blessings come upon Muhammad and the family of Muhammad, as you have blessed Ibrahim and his family. Truly, You are Praiseworthy and Glorious.
Allah, bless Muhammad and the family of Muhammad, as you have blessed Ibrahim and his family. Truly, You are Praiseworthy and Glorious.
Benefit.............
Ka'ab bin Ujrah (R.A) narrates that once it was enquired from the Prophet (Peace and Blessings of Allaah be upon him) as to how blessings should be sent to him. The Prophet (Peace and Blessings of Allaah be upon him) replied that "the blessings be said in the manner, that is of Durood-e-Ibrahimi".
Abu Hurairah (R.A) reported the Messenger of Allah (Peace and Blessings of Allaah be upon him) saying: "He who invokes one blessing upon me, Allah will shower ten blessings upon him".
Ibn Mas'ood (R.A) reported that the Messenger of Allah (Peace and Blessings of Allaah be upon him) said: "The nearest one to me on the Day of Resurrection will be the one who invoked the most blessings upon me."
[Mishkat]

نیکی آپکو تلاش کررہی ہے


جب سے الله پاک نے اس کائنات کو معرض وجود میں لایا ہے ۔تو انسان کائنات کی وہ واحد مخلوق ہے جس نے اپنے مقصد کو چھوڑ کر کسی دوسرے کام میں لگا رہا ۔اسی لئے ایک تجربے کے مطابق آج جو انسان کو ترقی ملی ہے بہت زیادہ وقت گزرنے کے بعد ملی ہے اگر انسان اپنے مقصد یا اپنے نظریئے کو دیکھ کر چلتا تو انسان کو تقریباََ دو صدی قبل اتنی ترقی مل جاتی جو آج انسان کو ملی ہوئی ہے ۔
الله پاک نے انسان کو ایک مقصد کیلئے بنایا ہے لیکن انسان شروع ہی سے اپنے مقاصد سے ہٹ گیا تب اس کائنات میں افراتفری پھیلی ہوئ ہے ۔قرآن مجید میں رب کائنات کا ارشاد مبارک ہے کہ "میں نے انسانوں اور جنات کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے "
لیکن انسان اور جنات میں بھی کئی ایسے سرکش نکلے ہیں جو خالق کائنات کے قانون و ضبط کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہیں ۔
ان انسانوں میں سے جو اللہ پاک کے احکامات کے عین مطابق چلتے ہیں تو اللہ پاک نے انکو مسلمانوں کا درجہ دیا ہے.
مسلمان انسانوں میں سے افضل ترین بندے ہیں ۔جو رب العالمین کو باقی انسانوں سے بہت زیادہ پسندیدہ ترین ہیں ۔
ان مسلمانوں کیوجہ سے اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات کا لقب دیا ہے جس کا ذکر القرآن مجید اور الحدیث مبارکہ میں آیا ہے ۔
اگر انسانوں میں صرف مسلمان نہ ہوتے تو انسان کو اشرف المخلوقات کا لقب نہیں ملتا ۔
لیکن بار بار ان انسانوں نے رب کائنات کے قوائد وضوابط کو توڑا ہے ۔اس لئے اس کائنات میں بیشتر تعداد گمراہ کند انسانوں کی ہے.
جن انسانوں نے رب کائنات کو مانا اور اپنی زندگی کا اصول سمجھا تو یقیناََ وہ ایک بہترین انسان بننے ۔اسلام اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ جو بہترین انسان ہے تو وہی ایک اچھا مسلمان بن سکتا ہے.
اگر بہترین انسان نہیں تو وہ کبھی بھی ایک اچھا مسلمان نہیں بن سکتا ۔(بقول : دینیات، مصنف سید ابوالامودودی )
پس جو انسان اللہ پاک پر ایمان لائے وہ مسلمان بن گئے یقیناََ مسلمان ہی نیکی کرتے ہیں
لیکن ایک مسلمان ہونے کے بعد اسکی زندگی صرف نیکی کرنے پر منحصر نہیں ہوتی بلکہ ایک احسن طریقہ کار اور خلوص دل کے ساتھ نیکی کے ساتھ نیکی کرنا ہے ۔
جو لوگ صرف نیکی کرتے ہیں تو یقیناً انکو رب العالمین کیطرف سے اجر ملے گا لیکن جو نیکی کے ساتھ نیکی کرتے ہیں تو انکو اجر عظیم ملے گا ۔اجر اور اجر عظیم میں اتنا فرق ہے جتنا نیکی کے ساتھ نیکی کرنے میں ۔۔۔۔۔۔۔
پس اتنا کہنا مقصود ہیکہ نیکی ایک اچھا عمل ہے ۔نیکی کو اچھی نیت کیساتھ اسطرح سرانجام دو کہ آپ کو زیادہ سے زیادہ اجر عظیم ملے
"بے شک الله پاک آپکی نیکیوں کو نہیں دیکھتا بلکہ آپکی نیت کو دیکھتا ہے "
امید سحر :اسرار احمد الیکڑکل انجینرنگ انڈس یونیورسٹی کراچی
Engrisrarahmad@hotmail.com