Saturday, 17 November 2018

مسلمان عادل حکمران کی صفات

شریعت مطہرہ نے بتادیا ہے کہ عادل مسلم امیر کی اللہ کے ہاں بہت قدرومنزلت ہے اس کے لیے بہت بڑا اجر ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ ایسا امیر قیامت کے دن اللہ کے (دیئے ہوئے)سائے میں ہوگا جس دن کے کسی کو سایہ نہیں ملے گا۔

نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :سات قسم کے افراد قیامت کے دن سائے میں ہوں گے جس دن کہ صرف اللہ کے فراہم کردہ سائے کے علاوہ کہیں سایہ نہیں ہوگا۔(بخاری۔مسلم۔احمد۔نسائی)

امام عادل قیامت کے دن رحمان کے دائیں جانب نور کے منبر پر ہوگا

عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہماسے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:انصاف کرنے والے قیامت کے دن اللہ کے دائیں طرف ہوں گے وہ لوگ کہ اپنی حکومت اور گھر میں عدل وانصاف کرتے تھے (مسلم ۔نسائی۔احمد)

۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :قیامت کے دن اللہ کو سب سے زیادہ نا پسند یدہ اور سخت عذاب کا مستحق ظالم امام وحکمران ہوگا
(احمد۔بھیقی۔ترمذی )

طبرانی نے اسے عمر سے مرفوعاً روایت کیا ہے جس میں ہے کہ قیامت کے دن اللہ کے نزدیک سب سے افضل مرتبے والاامام عادل رفیق ہوگااور سب سے بدترین آدمی امامِ ظالم ہوگا ۔

اگر امام تقوی کے مطابق حکومت کرتا ہے اور عدل قائم رکھتاہے تو اس کے لیے بہت بڑا اجر ہے
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
امام ڈھال ہے جس کی آڑ میں قتال کیا جاتا ہے اور دفاع ہوتا ہے اگر وہ تقوی اور عدل سے حکومت کرتا ہے تواس کے لیے اجر ہے اور اگر اس کے مطابق حکومت نہیں کرتا تو اس کے لیے عذاب ہے ۔
(بخاری۔مسلم۔ابوداؤد۔نسائی)

امام عادل کی کوئی دعا ردّ نہیں ہوتی اس لیے کہ اللہ کے ہاں اس کی قدومنزلت اور عزت ہوتی ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :تین قسم کے افراد ہیں جن کی دعا رد نہیں ہوتی :
۱۔ امام عادل
۲۔ روزہ دار جب تک روزہ افطار نہ کرے
۳۔ مظلوم کی دعا بادلوں کے اوپر چلی جائے گی قیامت کے دن اور آسمان کے دروازے اس کے لیے کھول دیئے جائیں گے اللہ فرمائے گا مجھے میری عزت کی قسم میں تیری مدد ضرور کروں گا اگرچہ کچھ وقت کے بعد ہو(ترمذی اور اس حدیث کو حسن کہا)۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کے لوگوں کی دعا ردّ نہیں ہوتی اللہ کابہت ذکر کرنے والا۔مظلوم اور امام عادل ۔(بہیقی شعب الایمان بسند حسن)

عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے :عہدے کا آغاز ملامت ، دوسری ندامت اورتیسرا عذابِ قیامت الا یہ کہ عدل کیا جائے ۔(طبرانی۔بزار سند صحیح ہے)

طبرانی میں زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے بہترین چیز عہدہ ہے جس نے حق کے ساتھ لیا اور بدترین چیز عہدہ ہے جس نے بغیر حق کے لیا اس کے لیے قیامت میں حسرت ہے۔

ابن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ جس شخص کو بندوں پر حکمران مقرر فرمادے چاہے لوگ کم ہوں یا زیادہ قیامت میں اللہ ان کے بارے میں سوال کرے گا کہ ان میں اللہ کے احکام نافذ کیے یانہیں ؟یہاں تک کہ گھر والوں کے بارے میں بھی (یہی)سوال کیا جائے گا۔(احمد)

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ ہر اس آدمی سے جسے کسی کا نگہبان وحکمران مقرر کیا ہے یہ سوال کرے گا کہ اپنے ماتحتوں کا تحفظ کیا یا نہیں ؟یہاں تک کہ آدمی سے اس کے گھر کے بارے میں سوال ہوگا۔(نسائی ۔ابن حبان)

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے دس آدمیوں پر بھی اگر کوئی امیر ہو تو اسے قیامت کے دن ہتھکڑیاں لگا کر لایاجائے گا اس کا انصاف یا تو اسے بچالے گا یااس کا ظلم اسے ہلاک کردے گا۔

ابوامامہ رضی اللہ عنہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں جوبھی آدمی دس یا ان سے زیادہ آدمیوں کاامیر بنتاہے قیامت کے دن اسے اس حال میں لایا جائے گا کہ اس کا ہاتھ اس کی گردن میں باندھا گیا ہوگایا اس کی نیکی اسے چھڑالے گی یا اس کا گناہ اس کو باندھ دے گا۔(احمد۔بہیقی۔ابویعلی۔طبرانی میں مختلف الفاط سے یہ روایت صحیح سند سے مروی ہے)

ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن سب سے سخت عذاب ظالم حکمران کو ہوگا۔(طبرانی فی الاوسط۔ابونعیم فی الحلیۃ ،ابویعلی فی مسندہ)

ابن المبارک رحمہ اللہ کہتے ہیں :اللہ حکمران کے ذریعے ظلم ختم کرتا ہے یہ ہمارے دین ودنیا کے لیے رحمت ہے اگر خلافت نہ ہوتی تو راستے محفوظ نہ ہوتے اور طاقتور کمزوروں کو لوٹ لیتے ۔

عمرو بن مرہ رضی اللہ عنہ نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں نے رسول اللہ سے صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے جو بھی امام ،حکمران ضرورت مندوں اور غریبوں کے لیے بند رکھتا ہے اللہ اس کے لیے آسمانوں کے دروازے بند کردیتا ہے معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کی ضروریات اور حاجات کے لیے آدمی مقرر کردیا۔(احمد۔ترمذی۔ابوداؤد۔ابویعلیٰ۔حاکم)

ابومریم ازدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللہ جس کو مسلمانوں کے امور کا نگہبان بنادے اور وہ ان کی ضروریات وشکایات سننے کے بجائے درمیان میں رکاوٹیں کھڑی کردے اللہ اس کے لیے رکاوٹیں پیدا کردیتا ہے ۔ایک روایت میں ہے اللہ جس کو مسلمانوں کا حاکم بنائے پھر وہ مظلوموں اورمساکین کے لیے دروازے بندکردے اللہ اس کے لیے اپنی رحمت کا دروازہ بند کردیتا ہے حالانکہ یہ اللہ کی رحمت کا زیادہ محتاج ہوتا ہے۔(ابوداؤد۔حاکم۔بیہقی۔بسند صحیح)

نبی صلی اللہ علیہ وسلم بحیثیت امام المسلمین عوام کے حالات کاجائزہ لیتے تھے ۔انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :رسول صلی اللہ علیہ وسلم مریضوں کی عیادت کرتے تھے جنازے میں جاتے عام لوگوں کی دعوت قبول کرتے تھے ۔(ابن ماجہ۔حاکم۔ابویعلیٰ۔ابن ابی شیبہ۔طبرانی)

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں :نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ راستے میں تھے کہ ایک عورت نے آکر کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھے آپ سے کچھ کام ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے ام فلاں کسی بھی گلی کے ایک طرف بیٹھ جا میں بات کرلیتا ہوں۔اس نے ایسا ہی کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بات کی اور جو اس کی ضرورت تھی وہ پوری کرلی ۔(احمد ۔ابوداؤد)

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:نماز کے لیے تکبیر ہوجاتی ۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی آدمی کے ساتھ اس کی کسی ضرورت کے لیے بات کرتے بعض دفعہ بات اتنی طویل ہوجاتی کہ بعض لوگ اکتاجاتے۔(بخاری۔احمد۔عبدالرزاق)

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے:تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے اور اپنی ذمہ داری کے لیے جوابدہ ہے ۔امام اپنے عوام کے لیے ،آدمی اپنے گھر کے لیے ،نوکر مالک کے مال کے لیے جوابدہ ہے میرا خیال ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایاتھا کہ آدمی اپنے باپ کے مال کا ذمہ دار ہے اوراس کے لیے جوابدہ ہے ۔(بخاری۔مسلم)

)

عائشہ رضی اللہ عنہاسے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دعاکرتے تھے ۔اے اللہ جو شخص میری امت میں سے کسی معاملے کا نگہبان بنے اور وہ امت پر سختی کرے تو بھی اس پر سختی کر اور جو حکمران نرمی کرے اللہ توبھی اس نرمی کر۔(مسلم۔احمد)

عائذ بن عمرورضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:بدترین حکمران وہ ہے جو ظالم اور سختی کرنے والا ہو۔(بخاری۔مالک)

حسن رحمہ اللہ کہتے ہیں :عبیداللہ بن زیاد معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کے پاس گئے وہ اس وقت تکلیف وبیماری میں مبتلا تھے انہوں نے کہامیں تمہیں ایک حدیث سنانا چاہتاہوں جو میں نے پہلے تمہیں نہیں سنائی ۔رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ جب کسی کو لوگوں پر حکمران بنادیتا ہے اور وہ لوگوں کے ساتھ دھوکہ کررہا ہوتومرنے کے بعد اللہ اس پر جنت حرام کردیتا ہے ۔(بخاری۔مسلم۔ابن حبان)

۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا:جو بھی شخص مسلمانوں کا حکمران بنتا ہے ان کے لیے کوشش نہیں کرتا ،خیرخواہی نہیں کرتا وہ جنت کی خوشبونہیں پائے گا حالانکہ وہ خوشبو سو سال کی مسافت تک آتی ہے۔(احمد ۔طبرانی۔ابن ابی شیبہ۔ابن عبدالبر۔ابونعیم)

ایک روایت میں ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص بھی مسلمانوں کا امیر بنتا ہے اور امت کے لیے خیر خواہی اور کوشش نہیں کرتا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔(مسلم ۔ابوعوانہ۔بیھقی)

ایک روایت میں ہے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:جس حکمران نے اپنے عوام کے ساتھ فریب کیا وہ جہنم میں جائے گا ۔(طبرانی۔ابوعوانہ ۔ابن عساکر)

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(دجال کاذکر کرتے ہوئے)میں تمہیں اس سے ڈراتاہوں اور ہر نبی نے اپنی قوم کو دجال سے ڈرایا ہے مگر میں تمہیں اس کے بارے میں ایسی بات کرتاہوں جو کسی نبی نے نہیں کی اور وہ یہ کہ وہ بھینگا ہے جب کہ رب بھینگا نہیں ہے۔(بخاری ۔مسلم ودیگر بہت سی کتب …)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے مال چھوڑا وہ اس کے ورثاء کا ہے او ر جس نے قرضہ چھوڑا وہ ہم پر ہے۔(بخاری۔مسلم۔ابوداؤد)

علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے علی اور فاطمہ رضی اللہ عنہما سے فرمایا:میں تمہیں نہیں دے سکتا جبکہ اہل الصفہ کے پیٹ (بھوک سے )دوہرے ہورہے ہیں اور ایک مرتبہ جب فاطمہ رضی اللہ عنہانے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے غلام مانگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ میں اس حال میں تمہیں کیسے دے دوں کہ کہ اہل الصفہ کے پیٹ دوہرے ہورہے ہیں ۔(احمد۔بہیقی۔ابونعیم)

جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حنین سے واپس لوگوں کے ساتھ آرہے تھے لوگ آپ کے ساتھ چمٹ گئے یعنی آپ سے مال مانگنے لگے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کیکر کی جھاڑیوں کی طرف دھکیل لے گئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چادر کانٹوں میں الجھ گئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:میری چادر مجھے دیدو ۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اگر میرے پاس ان کانٹوں کے برابر مال ہوتا تو وہ بھی میں تمہارے درمیان تقسیم کردیتا تم مجھے پھر بھی کنجوس ،جھوٹا اور بزدل نہ پاتے ۔(بخاری۔مسلم۔نسائی۔ابن حبان۔مالک۔ابویعلیٰ۔طبرانی۔بزار)

احمد نے موسیٰ بن طلحہ سے روایت کیا ہے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ منبر پر تھے اور موذن تکبیر کہہ رہا تھا جبکہ آپ رضی اللہ عنہ لوگوں سے ان کی ضروریات پوچھ رہے تھے۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماکہتے ہیں :میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے فرمایا:تم میں سے ہرشخص ذمہ دار ہے اور اس سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں سوال ہوگا امام ذمہ دار ہے اس سے عوام کے بارے میں پوچھا جائے گا آدمی اپنے گھر میں ذمہ دار ہے اور اس کے لیے جواب دہ ہے عورت اپنے گھر میںذمہ دار ہے اوراس کے لیے جواب دہ ہے ہر شخص ذمہ دار ہے اور ذمہ داری کے لیے جوابدہ ہے ۔(بخاری۔مسلم۔احمد)

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ بہترین اور بہادر ترین اور سب سے زیادہ سخی تھے ایک مرتبہ مدینہ والے کسی آواز کو سن کر گھبراگئے اور آواز کی سمت چل پڑے تو آگے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لارہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہلے جاکر معلوم کرچکے تھے او رگھوڑے کی ننگی پیٹھ پر تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گلے میں تلوار لٹک رہی تھی۔(بخاری۔ترمذی۔احمد۔بہیقی۔ابویعلیٰ)

No comments:

Post a Comment