جماعت اسلامی کے ممبران قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ ،صاحبزادہ محمد یعقوب ،شیر اکبر خان اور محترمہ عائشہ سیدنے سینیٹ سے مورخہ 22 ستمبر 2017ء کو ترامیم کیساتھ منظور ہونے والے انتخابی اصلاحات بل 2017ء میں جمع کرائی گئی پانچ ترامیم کی تفصیل جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ
پہلی ترمیم بل کی دفعہ9میں خواتین کے لیے دس فیصد لازمی ووٹ ڈالنے کی پابند ی کے بارے میں اپنے مؤقف کی وضاحت میں کہا ہے کہ مذکورہ سیکشن کے اندر عورتوں کے ووٹ کاسٹ کرنے سے متعلق یہ پابندی عائد کی گئی ہے کہ اگر کسی حلقے میں کل پول شدہ ووٹوں میں سے خواتین کے ووٹوں کا تناسب 10 فیصد سے کم ہوتا ہے تو الیکشن کمیشن یہ فرض کرے گا کہ عورتوں کو ووٹ ڈالنے سے کسی معاہدے کے نتیجے میں روکا گیا ہے۔ اور الیکشن کمیشن ایک پولنگ سٹیشن یا ایک سے زیادہ پولنگ سٹیشنز یا پورے حلقے میں الیکشن کو کالعدم قرار دے دیگا۔ ہم نے مذکورہ بالا ترمیم کے ذریعے 10 فیصد والی شرط کی بجائے یہ ترمیم دی ہے کہ جس طرح عورتوں کو ووٹ ڈالنے سے روکنا قانون کی خلاف ورزی ہو ، اِسی طرح عورتوں کو ووٹ ڈالنے پر مجبور کرنا بھی خلافِ قانون ہے، اس لیے کہ اس قانون میں کہیں بھی مردوں اور عورتوں کو زبردستی ووٹ ڈالنے کی پابندی نہیں ہے، لیکن 10فیصد کی شرط کا مطلب ہر حلقے میں 10 فیصد خواتین کو ووٹ ڈالنے کا پابند کرناہے۔
2۔ دوسری ترمیم دفعہ27ذیلی شق (4) کے آخر میں جملہ شرطیہ کو حذف کرنے سے متعلق ہے۔یہ شق بنیادی طور پر اُن افراد سے متعلق ہے جنہوں نے اپنے ووٹ کو مستقل یا عارضی ایڈریس کے علاوہ کسی دیگر ایڈریس پر درج کرایا ہوا ہے، اس قانون کے مطابق 31دسمبر 2018ء کے بعد اُس کے ووٹ کا اندراج ختم ہوجائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ 31 دسمبر 2018ء کے جس شخص کا اُس کے مستقبل یا عارضی پتے کے علاوہ کسی ایڈریس پر اندراج ہے اُس کو نئے سرے سے اپنا ووٹ اندراج کرانا پڑے گا۔ اس طرح پورے پاکستان میں لاکھوں افراد کاووٹ کا اندراج ختم ہو جائے گا۔
3,4۔ تیسری ترمیم دفعہ 60ذیلی دفعہ (2)میں ہے اور چوتھی ترمیم دفعہ 110ذیلی دفعہ (2)میں ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کاغذاتِ نامزدگی میں ختم کیا گیا ’’حلفیہ اقرار نامہ‘‘ کو برقرار رکھا جائے ۔کاغذات نامزدگی سے حلف نامہ ختم کرنے سے ممبران کو انکے ڈیکلریشن کی بنیاد پر آئین کے آرٹیکلز 62 اور 63 کا اطلاق کرتے ہوئے نااہل نہیں کیا جا سکے گا۔
اسکے ساتھ ہی کاغذاتِ نامزدگی میں ختم نبوت کے اقرار نامہ کے شروع میں ’’صدق دل سے قسم اٹھانے کو ختم کیا گیا ہے‘‘ اس لیے جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ سیکشن میں صدق دل سے قسم اٹھانے کے الفاظ کو شامل کیا جائے۔فارم اے اور فارم بی کو مذکورہ ترامیم کے مطابق بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
جماعت اسلامی نے پانچویں ترمیمسیکشن 203 میں ذیلی شق (الف) کے بعد حسبِ ذیل جملہ شرطیہ کا اضافہ کرنے کی دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہہ ایسا شخص کسی سیاسی جماعت کا عہدیدار نہیں بن سکے گا جو بطور رکن پارلیمنٹ (مجلسِ شوریٰ)سے نااہل قرار دے دیا جائے یا جو قانون ہذا کے نفاذ سے پہلے کسی دیگر نافذ العمل قانون کے تحت نااہل قرار دیا گیا ہو۔‘‘یاد رہے کہ جماعت اسلامی نے اس سے قبل مختلف مواقع پر پارلیمانی کمیٹی میں اختلافی نوٹ،قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پندرہ سے زائدترامیم جمع کرائی تھیں جو کہ اکثریت کی بنیا د پر حکومت نے منظور نہیں کیں۔
نوٹ:ہماری معلومات کے مطابق conduct of general election order(7) 2002میں مندرجہ ذیل سیکشن 7bاور7cاور حلفیہ اقرار نامہ ختم نبوت کو اب موجودہ قانون میں ختم کیا گیا ہے۔
3[7B. Status of Ahmadis etc. to remain unchanged.151Notwithstanding
anything contained in the Electoral Rolls Act, 1974 (XXI of 1974), the Electoral Rolls, Rules, 1974, or any other law for the time being in force, including the Forms prescribed for preparation of electoral rolls on joint electorate basis in pursuance of Article 7 of the Conduct of General Elections Order, 2002 (Chief Executive's Order No. 7 of 2002), the status of Quadiani Group or the Lahori Group (who call themselves `Ahmadis' or by any other name) or a person who does not believe in the absolute
and unqualified finality of the Prophethood of Muhammad (peace be upon him), the last of the prophets or claimed or claims to be a Prophet, in any sense of the word or
of any description whatsoever, after Muhammad (peace be upon him) or recognizes such a claimant as a Prophet or religious reformer shall remain the same as provided in the Constitution of the Islamic Republic of Pakistan, 1973.
7C.151If a person has got himself enrolled as voter and objection is filed before the Revising Authority notified under the Electoral Rolls Act, 1974, within ten days from issuance of the Conduct of General Elections (Second Amendment) Order,2002, that such a voter is not a Muslim, the Revising Authority shall issue a notice to him to appear before it within fifteen days and require him to sign a declaration regarding his belief about the absolute and unqualified finality of the Prophethood of Muhamamd (peace be upon him) in Form-IV prescribed under the Electoral Rolls Rules, 1974. In case he refuses to sign the declaration as aforesaid, he shall be deemed to be a non-Muslim and his name shall be deleted from the joint electoral rolls and added to a supplementary list of voters in the same electoral area as nonMuslim.
In case the voter does not turn up in spite of service of notice, an ex-parte order may be passed against him.]
Tuesday, 3 October 2017
قومی اسمبلی میں نااہل نواز شریف کی متنازعہ بل پاس کرانے پر جماعت اسلامی کا ردعمل
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment