بہت افسوس ہوتا ہے جب کسی کو حق کی دعوت دی جائے اور اس کی طرف سے جواب ملے کہ میں جہاں پہ ہوں بالکل ٹھیک ہوں مجھے سمجھانے کی ضرورت نہیں ہے یہاں پر میں ایک بات بتاتا چلوں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت کا آغاز کیا تو مکہ کے مشرک بھی یہی کہتے تھے کہ ہم جہاں ہیں ٹھیک ہیں ہم اپنے باپ دادا کے دین پر ہیں اور اسی پر مریں گےان سے کوئی پوچھے ارے پاگل اگر تمہارے باپ دادا مشرک مرے ہیں تو کیا تم بھی انہی کی طرح مشرک مرو گےدین اسلام بہت ہی وسیع اور مکمل دین ہے اس میں نہ کسی قسم کے اضافے کی گنجائش ہے اور نہ ہی کسی قسم کی کمی کیوں کہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہےآج کے دن ہم نے یہ دین مکمل کر دیا اور آپ(نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم) پر اپنی نعمت مکمل کی اور اسلام کو بحثیت دین پسند کیااسلام کے اس راستے پر ہوتے ہوئے ہمیں کسی قسم کی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ ہم بالکل درست سمت میں چل رہے ہیں بشرطیکہ اس تحقیق کے بعد کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیںاللہ تعالٰی ہمیں درست راستہ اپنانے کی توفیق عطا فرمائے ایسا راستے جو کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا راستہ تھاآمین
یہاں پر ایک بات کی تفصیل ضروری سمجھوں گا کہ ہمیں تحقیق کیا کرنی ہے؟؟
ہمیں تحقیق یہ کرنی ہوگی کہکیا ہماری نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، کے علاوہ خوشی، غمی،لوگوں کے ساتھ تعلقات کاروبار اور روز مرہ کے مسائل واقعی قرآن و حدیث کے مطابق ہیںاگر تو واقعی ہم قرآن و حدیث کے مطابق زندگی بسر کر رہے ہیں تو الحمداللہ اور اگر اس میں کمی کوتاہی،احادیث کی مخالفت اور بدعات و خرافات موجود ہیں تو ہمیں اللہ سے توبہ و استغفار کرنے چاہئیں اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہ کا منہج اپناتے ہوئے اللہ رب العزت سےسعادت کی زندگی شہادت کی موت کی دعاکرنی چاہیے۔
تحریر:اسرار احمد انڈس یونیورسٹی کراچی
Engrisrarahmad@hotmial.com
Wednesday, 4 October 2017
سعادت کی زندگی شہادت کی موت
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment