Monday 14 January 2019

رھف اور دیامس اور عالمی منافق میڈیا

مملکت توحید سعودی عرب توحید پرستوں کا ٹھکانہ ہے۔ قدرت کا انتطام کہ ایک مرتد لڑکی وہاں سے بھاگ رہی اور ایک توحید پرست لڑکی سعودی میں ٹھکانہ لینے آرہی ہے۔۔

یعنی ایک لبرل ملحد کیلئے سعودی میں گھٹن محسوس ہورہی تھی لہذا وہ بھاگ گئی اور ایک فرانسسی گانے ناچنے والی عورت جس نے اسلام قبول کیا پھر اسے پتہ چلا کہ دنیا میں شرک وبدعت سے دور توحید پرست ملک صرف سعودی عرب ہے لہذا وہ وہاں سے بھاگ کر سعودی چلی آئی۔

اور دوسری مرتد اور ملحد لڑکی رھف محمد القنون انڈین نزاد سعودی لڑکی ہے۔۔ جو لبرل اور ایک بگڑی ہوئی اباحیت پسند آوارہ ہے۔۔ جس نے دین بیزاری کا اظہار کیا اور ڈرگ کا بھی عادی تھی۔۔ اس کے گھر والوں کو خود اس سے شکایت تھی۔۔
اسے توحید پرست ملک میں گھٹن محسوس ہورہی تھی۔۔ کیونکہ وہاں اسے پردے میں رہنا پڑتا ۔۔ دیندار بننا پڑتا۔۔ مرتد ہونے پر جیل جانا پڑتا ۔۔ اس لئے اس نے وہاں سے بھاگنے میں اپنے لئے عافیت سمجھی اور اسکے لئے اس نے حقوق انسانی کی تنظیموں کا سہارا لیا جنہیں ایسی ہی بدقماش اور ملحد دین بیزار لوگوں کی تلاش ہوتی ہے۔۔ ان تنظیموں نے اسکی مدد کرکے کیسے کیسے کویت کے راستے تھائی لینڈ پہونچایا پھر وہاں سے سعودی دشمن اور اباحیت پسند ملک کناڈا پہونچایا۔۔ جہاں اسکے استقبال میں کینیڈین وزیر پہونچی ہوئی تھی

پھر اس اٹھارہ سالہ لڑکی کو گود لیا ایک اسلام دشمن ملحد طارق فتح نے جس نے پھول سے اس پھول کا استقبال کیا۔۔ اسلامک کانفرنس کے نام سے اسکی ایک تنظیم ہے۔ جہاں ملحدوں اور اسلام دشمنوں کا جمگھٹا ہے۔۔
جس کے اندر آخر میں کہا ہے کہ رھف بیٹا تم بہت اچھے ہاتھ میں پہونچی ہو۔۔

طارق فتح کو کون نہیں جانتا اسکا ہاتھ کتنا اچھا ہوگا ۔۔۔ شرابی جواڑی ملحد پاکستانی بھگوڑا اسلام دشمن ۔۔ اس کے ساتھ کیسا سلوک کرے گا وہ بھی کسی نہ کسی طرح میڈیا میں آئے گا ایک دن۔۔

بد نصیب ترین لڑکی ھے – جس کو پانی بھی خادمائیں پلایا کرتی تھیں اب زندگی کی تلخ ترین حقیقتوں سے روشناس ہو گی – تاریک ، کالے اور ٹھنڈے دن ، گدھے جیسی مزدوری ، لا دین اور فحش معاشرہ ۔۔۔۔۔ واہ بد نصیبی تیرے وار!

یہ لڑکی سعودی عرب میں ناز و نعم میں پل رہی تھی لیکن انٹرنیٹ کے فتنے کے باعث یہ مرتد ہوچکی اسلام کو چھوڑ دیا اور گھر سے بھاگ کر پہلے بنکاک پہنچ گئی اور پھر کینیڈا، یہاں پورے کپڑے پہنتی تھی کینیڈا تک پہنچتے پہنچتے نیچے سے ٹانگیں ننگی ہوچکی ہیں، ایسی دین بیزار اور اپنی قوم و ملک کے لئے بدنامی کا سبب بننے والی خواتین کو مغرب ہاتھوں ہاتھ لیتا ہے، ورنہ کبھی کشمیر اور فلسطین کی ہزاروں خواتین اور ماؤں بہنوں کے لئے مغرب نے آواز کیوں نہیں اٹھائی؟ سب دکھاوا اور ڈرامہ ہے.

بی بی اردو چینل صرف ملحدوں کی خبریں بتاتا ہے ۔۔ آپ نے بی بی سی سے کبھی کوئی ایسی خبر سنی ہے کہ اس میں کہا ہو کہ کوئی عورت مسلمان ہوگئی ہے۔ حالانکہ راوزانہ کے حساب سے لوگ اسلام میں داخل ہورہے ہیں۔ بلکہ اگر کوئی اسلام میں داخل ہوجائے تو یہ اسکو انسانی آزادی کے خلاف سمجھتے ہیں جیسا کہ کچھ عرصہ قبل کیلاش میں ایک لڑکی مسلمان ہوئی تھی اسکو انہوں نے انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا تھا اور یہ لڑکی جو اسلام سے نکل کر مرتد ہوگئی ہے اس کو بڑا چڑھا کر پیش کر رہا ہے اور بہادر ثابت کر رہا ہے۔۔ گویا جو مرتد ہو جائے وہ بہادر ہے۔۔ واہ رے یہودیوں کی خادمہ بی بی سی۔۔

بی بی سی کا نام ہٹادو اس چینل کا نام تو یہودی براڈ کاسٹ ایجنسی ہونا چاہیے تھا کیوں کہ جو لڑکی مرتد ہوگئی اسلام سے اپنے آپ کو خارج کرلیا اس کو بی بی سی والے رہف القنون کو ایک نئی بہادر کینیڈین خاتون کا نام دی رہے ہیں۔ لعنت ہو بی بی سی چینل یہودی سہولت کار چینل ہے اور اسلام مخالف چینل ہے۔

عجیب بات یہ ہے کہ اس کی شکل بھی ملالہ جیسی ہے۔ کردار بھی وہی ادا کررہی ہے۔

ابھی تو یہ خوش ہے۔ لیکن جلد ہی اسے اندازہ ہو گا کہ یہ ایک جنت چھوڑ کر جہنم میں آ گئی ہے، کیونکہ وہاں اس کی فیملی اس کو سب کچھ مہیا کرتی تھی۔ اس لڑکی نے زندگی میں کبھی برتن تک نہیں دھوۓ ہوں گے۔ اب اسے ہر کام خود کرنا پڑے گا۔ اسے اب اندازہ ہو گا کہ مغربی معاشرے میں ہر چیز کی ایک قیمت ہے۔ اور وہ دن دور نہیں جب یہ اس وقت کو کوسے گے جب یہ گھر سے بھاگی تھی۔

ایک عربی نے لکھا ہے کہ اس مرتد لڑکی کو جس چینل والے محض ران اور پنڈلی کھولنے پر بہادر کہہ رہے ہیں ۔ کناڈا مین پہونچ کر جب اپنا پیٹ اور سینہ بھی کھول دے گی تو اسے اس وقت کیا کہیں گے؟!
باقی سب خیریت ہے۔۔ یہ سب پلاننگ کے تحت ہو رہا ہے بالکل ویسے ہی جیسے ملالہ کے ساتھ ہوا۔۔ عہد تمیمی کے ساتھ ہوا ۔۔ اور اس سے پہلے انصاف حیدر کے ساتھ ہوا۔۔ جس میں بھی سعودی کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی۔۔
یہ لڑکی اپنا دین دنیا دونوں برباد کرچکی ہے ۔۔ چند مہینوں اور سالوں میں اسے سعودی میں رہنے کا مزہ یاد آئے گا جب اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔ اور محض مردوں کا کھلونہ بن کر جینا پڑے گا۔۔

No comments:

Post a Comment