کبھی کبھی قاضی صاحب بہت یاد آتے ہیں
یقیناً فیاض الحسن چوھان کو بھی آتے ہوں گے
طاہراقبال چودھری کو بھی آتے ہوں گے
حنیف عباسی کو بھی آتے ہوں گے
اعجاز چودھری کو بھی آتے ہوں گے
شاہد گیلانی کو بھی آتے ہوں گے
امیر مقام کو بھی آتے ہوں گے...
خود عمران خان کو بھی آتے ہوں گے
منور حسن, لیاقت بلوچ اور حافظ ادریس کو بھی آتے ہوں گے
اعجاز الحق اور کبھی کبھی میاں نواز شریف کو بھی آتے ہوں گے..
شیخ رشید تو ان کو بھول ہی نہیں سکتا..
حافظ سلیمان بٹ تو یقیناً ہر پل ہر وقت ان کو یاد کرتا ہوگا
اور تو اور بے فیض محمد علی درانی ,اکمل مرزا اور راجہ شعیب عادل بھی انھیں یاد کرتے ہوں گے..
اور کراچی کا الطاف شکور بھی بہت یاد کرتا ہوگا...
اللہ کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے مولانا شاہ احمد نورانی کو...
ایک مرتبہ ان سے ملاقات ہوگئ..علیم گیلانی,بابر چودھری اور کچھ دوستو ں کے ساتھ...
چکری انٹر چینج کے ساتھ جھاں قرطبہ سٹی بننا تھا اس جگہ...
ایک کیمپ میں زمین پہ بیٹھے پان کھا رہے تھے..پوچھا شاہ صاحب کیا مولانا مودودی کی فکر سے متاثر ہوگئے ہیں؟؟
برجستہ جواب دیا .نہیں تو...مولانا کی فکر سے تو اختلاف برقرار ہے...
پوچھا ..تو پھرادھر جماعتیوں کے اجتماع میں کیا کر رہے ہیں آپ؟بولے
قاضی صاحب کی محبت میں....
دوست ہے میرا..اس کی دعوت پہ آیا ہوں...
پھر دھرنے میں لوگوں نے دیکھا کہ شاہ احمدنورانی قاضی حسین احمد کے ساتھ کھڑے رہے ..قاضی نے جانے کا بھی کہا لیکن وہ ساتھ چھوڑ کے نہ گئے...
سب کے سوچنے کا اپنا انداز ہے..
لیکن قاضی حسین احمد کہ شخصیت میں کچھ تھا...
عجیب پرسکون سا چمکتا ہوا چہرا تھا ..
دل کی تکلیف کے باوجود ہر وقت متحرک
نوجوانوں کے دلوں کی دھڑکن
مظلوموں کی آواز
ہر کوئی دیوانہ تھا..اس شخص کا...میں نے بوڑھوں کو نعرہ لگاتے دیکھا ہے
ہم بیٹے کس کے قاضی کے....
افغانستان ہو یا ترکی ,سعودی عرب ہو یا ایران ہر جگہ اس کے چاھنے والے موجود تھے..
فلسطین,شام,لبنان,مصر سوڈان ہر جگہ وہ یکساں مقبول تھے..
حریت کانفرنس ہو یا کشمیری سیاسی قیادت
مجھادین کشمیر ہوں یا کشمیری عوام سب اس شخص کو بے پناہ چاھتے تھے...
پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر منانے والا قاضی...امت مسلمہ کے لئے تڑپتا تھا..کھلے دل اور مثبت سوچ کا یہ لیڈر ایک بڑا انسان تھا...
قاضی حسین احمد اس دنیا میں نہیں..
لیکن ان کی باتیں بہت یاد آتی ہیں..
لگتا ہے وہ ہر دل میں رھتے ہیں..
پاکستان میں احتساب کی بات سب سے پہلے اس شخص نے کی..
آئین کی دفعہ 62 اور 63 کے اطلاق کا مطالبہ اس نے کیا..
لیکن بلاشبہ اس کی جماعت عوام کو اپنا ہمنوا بنانے میں ناکام رہی...
یہ ایک الگ موضوع ہے.جس پہ پھر سہی...
قاضی صاحب پٹھان تھے
کبھی کبھی غصہ بھی کرتے تھے..
کچھ لوگ ان سے ڈرتے بھی تھے..
ایک مرتبہ پروفیسر غفور نے بتایا کہ میاں نواز شریف نے ابھیں پلاٹ دینے کی پیشکش کی..پروفیسر صاحب کو جب میاں صاحب کنوینس نہ کر سکے...تو فون بند کرنے سے پہلے بولے پروفیسر صاحب یہ جو باتیں میں نے آپ سے کی ہیں ان کا ذکر قاضی صاحب سے نہ کرنا...
آپ جان سکتے ہیں کہ اس وقت بھی قاضی حسین احمد کا کتنا رعب تھا...
جاننے والے جانتے ہیں کہ شریف خاندان کے بہت سے معاملات میں وہ ثالث کا کردار ادا کرتے رہے لیکن کبھی ان باتوں کا پرچار نہ کیا..
درویش آدمی تھا قاضی...
باہمت,نڈر,بے باک,جرات مند اور شفیق...
ایک دوست بتانے لگے کہ ایک مرتبہ قاضی صاحب کے ساتھ نماز پڑھنے کا اتفاق ہوا..میں گبھرا رہا تھا کہ میری جراب پھٹی تھی..انگوٹھا باہر نکلا ہوا تھا...
لیکن میری حیرت کی انتہا ء نہ رہی جب دیکھا قاضی صاحب کے دونوں پاوں کے انگوٹھے جرابوں سے باہر تھے...
جب
افغانستان میں تمام قیادت کو ایک میز پہ
بٹھایا گیا..تو افغان لیڈرشپ پاکستان کے اس وقت کے وزیراعظم جو آج بھی وزیراعظم ہیں کی کسی بات پہ یقین کرنے کو تیار نہیں تھی..آئی جے آٰئی کی وجہ سے جنرل حمیدگل متحرک تھے
لیکن افغان قیادت پاکستا ن آنے کو تیار نہیں تھی.
خصوصی طیارہ بھیجا گیا..ضیاءالحق کے بیٹے اعجاز الحق کو ساتھ بھیجا گیا..لیکن کوئی بھی آنے کو تیار نہ ہوا..
پھر قاضی حسین احمد گئے..
اور افغان لیڈر جن میں گلبدین حکمتیار بھی تھا..وہ قاضی حسین احمد کے ساتھ ان کی گاڑی پہ پاکستان آئے...
کہا ناں وہ عجیب طلسماتی شخصیت کا مالک شخص تھا..
اپنے اخلاص اور اخلاق سے متاثر کرنے والا شخص
جس کو دنیا کی سات زبانوں پر عبور حاصل تھا..
وہ جو کہتا ..اس پہ ڈٹ جاتا....
ناکام بھی ہوا..دھوکے بھی کھائے..غلطیاں بھی کیں..
لیکن
گھبرایا نہیں..
اپنے سفر پہ گامزن رھا...
دین اور دنیا کو ساتھ لے کر چلنے والا قاضی...سنئر صحافی
طارق عزیز نے ایک مرتبہ بتایا کہ بی بی سی والوں نے قاضی صاحب کا انٹرویو کرنا تھا...ہم نے قاضی صاحب سے ٹائم لیا..
بہت تیکھے تیکھے سوال ہوئے..قاضی صاحب نے بہت تحمل سے جواب دئیے..
جب انٹرویو کے بعد چائے پینے لگے تو ہمیں پشتو میں کہنے لگے ان کو بہت تیاری کروا کے لائے تھے آپ لوگ...
وہ باخبر آدمی تھا..وضع دار,سمجھدار اور دور اندیش..
اب وہ ہم میں تم میں نہیں...
اللہ ان کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے....
پتہ نہیں کیوں
کبھی کبھی قاضی صاحب بہت یاد آتے ہیں.
Monday, 16 July 2018
کبھی کھبی قاضی صاحب بہت یاد آتے ہیں
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment