Monday 19 November 2018

تحریک حماس فلسطین ۔۔۔۔۔۔جہد مسلسل کا واضع پیغام

ایک تصویر گردش کر رہی تھی حماس کے رہنما یحیٰ السنوار کی جس میں وہ ایک سائیلنسر لگا پستول نکال کر دکھا رہے ہیں۔
اس تصویر کا background عجیب اور یقینی طور پر ایمان کو گرمانے ولا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے ماسکو میں بھی ایسی ہی مناظر دیکھنے کو ملے جب عباس ستانکزئی اور سہیل شاہین کو دھڑلے  کے ساتھ اپنی بات کر رہے تھے۔ (جب حبیبہ سرابی نے کہا کہ کیا آپ لوگ اگلی بار کسی خاتون کو بھی مزاکرات میں شرکت کے لیے لائیں گے تو انکا جواب زلمی خلیل زاد اور اشرف غنی جیسے نام نہاد لبرلز کے منہ پر طمانچہ تھا کہ “آپ بھی ہمارا مؤقف پیش کر سکتی ہیں”)
حماس آخری سیزفائر کے بعد خاموشی اور اطمینان کے ساتھ اپنی عسکری، معاشی اور معاشرتی صلاحیتوں کو بڑھانے میں مصروف تھی اور جسکی بازگشت ہر طرف محسوس بھی کی جا رہی تھی۔ ٹرمپ کا redneck امریکہ اور دیگر بھی مضطرب تھے کہ حماس کوئی موقع کوئی نہیں فراہم کر رہی؟ وہ حماس جو انکی “دانش کدوں” میں دہشت گرد معروف ہے، اس سب کو نہ صرف اچھے سے سمجھ رہی تھی بلکہ آنے والے eminent کل کے تیاری بھی کر رہی تھی۔
پھر وہی ہوا، پوری دنیا میں جہاز اُڑاتا نیتن یاہو غزہ پر چڑھ دوڑا، اس زعم میں مبتلا کے اب تو مشرق کی رائے عامہ بھی ہمارے ساتھ ہے جسے ہم نے متعصب صیہونی تنظیم AIPAC کے سٹیج پر دی جانے والی کہانیوں پر مشتمل presentation دکھا دکھا کر اپنے عسکری، زرعی اور فنی ٹیکنالوجی کے بت کے سامنے سجدہ ریز کر دیا ہے۔ مگر طریقہ صیہونیت کا پرانا عیاری والا استعمال کیا، کہ حماس نے ہم پر راکٹ برسائے ہیں۔
مگر جب حماس نے جوابی وار کیا تو دنیا کے سامنے دہائی دینے جا پہنچا جدھر پھر احساس ہوا کہ پوری دنیا میں جہاز اُڑا کر جو سفارتی رائے کا زعم قائم کیا تھا اسکا نتیجہ صفر بٹا صفر ہے اور حماس نے باقی میدانوں میں مات دینے کے ساتھ ساتھ سفارتی سطح پر بھی مات دے دی ہے۔
اس سارے adventure کی حقیقت تھی  کیا؟
حماس کی مسلح تنظیم كتائب الشهيد عز الدين القسام  (Izz ad-Din al-Qassam Brigades) کے سربراہ ایک جسمانی طور پر معذور مگر ذہین ترین فرد محمّد ضيف ہیں۔ جن کے جان کے در پر اسرائیل عرصہ دراز سے ہے مگر جن کا کوئی اتا پتہ کسی کو معلوم نہیں۔ اسرائیل کی اس ضمن میں ٹیکنالوجی کی بے بسی کا ایک اظہار اس وقت ہوا جب امریکی ارب پتی اور Advanced Engineering کی دنیا کا بے تاج بادشاہ Elon Musk معروف تھنک ٹینک TED کے سٹیج پر بیٹھا تھا اور اس سے سوال ہوا اسکی اچھوتی Boring Company کی بنائے جانے والی سرنگ کی گہرائی کے بارے میں تو وہ از راہ مذاق بولا کہ اگر ہم زیادہ گہرا کھودیں تو معلوم نہیں ہوگا کہ سرنگ زیرِ زمین ہے بھی کہ نہیں اور اگر کوئی ایسی ڈیوائس ہو جو اس بات کا پتہ لگا سکتی ہو تو آپ وہ اسرائیلی ملٹری کو بیچ کر بہت سا پیسا کما سکتے ہیں جو ابھی تک حماس کی بنائی سرنگوں کو معلوم کر پانے میں ناکام ہے۔
اسرائیل پوری دنیا میں اپنی سیٹلائیٹس اور اس سے منسلک GPS ٹیکنالوجی کے بارے میں مشہور ہے جو بیک وقت پوری دنیا پر نظر رکھتی ہے اور لمحہ بہ لمحہ ہر طرح کے موسم میں معلومات فراہم کرتی ہے اور اسکی تمام ٹییکنالوجی کی اوقات یہ ہے کہ  لاہور شہر سے بھی چھوٹے غزہ میں موجود حماس کی سرنگوں کا مکمل پتہ لگانے میں وہ ناکام ہے۔ اسی سیٹالائٹ ٹیکنالوجی کی غرور میں مبتلا انڈیا نے بھی پاکستان کے خلاف ایک مہم جوئی کا آغاز کیا تھا جسے ہماری ائیر فورس کے سستے مگر پر اثر تریاق کے بعد اسے ترک کرنا پڑا۔ دنیا میں ٹیکنالوجی کا بس اتنا ہی رعب ہے۔
حماس کے بنائے اس سرنگوں کے وسیع جال میں محمد ضیف بھی کہیں موجود ہیں۔ ۲۰۱۴ میں ہونے والے حملے میں بنیادی محرک ان ہی سرنگوں کا خاتمہ اور محمد ضیف کو ختم کرنا تھا، مگر تمام تر کوشش کے بعد اسرائیل بری طرح ناکام رہا اور اپنی جھنجھلاہٹ پورے غزہ کو کارپٹ بمباری کے بعد ملبے کا ڈھیر بنا کر اتاری۔ جب کہ محمد ضیف اللہ کے حکم سے بالکل محفوظ رہے، مگر اس دوران انکا پورا خاندان بشمول چند ہفتے کا بیٹا بھی اسرائیلی بربریت کا نشانہ بن گئے۔ وہ خود حرکت کے لیے القسام کے مجاہدین کے کندھوں پر بھروسہ کرتے ہیں مگر ان تمام vulnerabilities کے باوجود اسرائیل انکے عزم میں ذرا برابر بھی کمی نہ کر سکا۔
اب کی بار اسرائیل نے مگر دوسری چال چلی۔ Heavy bombardement کے درمیان اسکی سپیشل فورسز کے دستوں نے القسام کے رہنماؤں کو ختم کرنے کی کوشش میں غزہ میں ایک آپریشن کیا مگر اس آپریشن کا نتیجہ یہ نکلا کہ دو دستوں میں سے کوئی ایک دستہ بھی مکمل سلامت واپس نہ پہنچ سکا بلکہ کچھ کمانڈوز اس دستے میں سے الٹا حماس کے ہاتھ لگ گئے اور کچھ مارے گئے۔  اتوار کو ہونے والے اس سارے آپریشن کے دوران حماس کے ۷ لوگ بھی جامِ شہادت نوش کر گئے جن میں سے ایک محمد ضیف کے دستِ راست کمانڈر نور برکاة بھی تھے۔
اس آپریشن کی ناکامی نے بعد حماس نے اسرائیل سے زرِ تلافی کے لیے مذاکرات کیے مگر اسرائیل اپنی ٹیکنالوجی کے زعم میں کسی پرُ امن راستے پر راضی ہونے کے لیے تیار نہ ہوا۔ جواباً حماس نے اسرائیل کی عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا آغاز کیا اور اسکی بھرپور تشہیر ابلاغ کے میدان میں “بالمرصاد” کے عنوان سے کی (“بالمرصاد” سورة الفجر کی آیت سے ماخوذ، معنیٰ: “گھات لگا کے”)۔ اس مہم جوئی میں بھی اسرائیل کا ٹیکنالوجی کا بت بری طرح زمین بوس ہوا کہ اربوں ڈالرز کے کثیر امریکی سرمائے اور اسرائیلی انجینئرنگ کے اشتراک سے بنائے جانے والے  Iron Dome All Weather Air Defense System کی اصلیت بھی دنیا کے سامنے آ گئی۔ اس سسٹم کو اسرائیلی انجینئرنگ کا شہکار گردان کر پوری دنیا میں اسکی مثال دی جاتی ہے جس سے متاثر ہو کر آذربئیجان اور انڈیا نے بھی اسے خریدا ہے اور مزید کئی ممالک اسے خریدنا چاہتے ہیں۔ اس سسٹم کے ایک یونٹ کی قیمت تقریباً ۷ ارب روپے ہے اور اس سے داغے جانے والے ایک میزائل کی قیمت تقریباً ۵۳ لاکھ روپے ہے، اس سسٹم کا ایک یونٹ ایک منٹ میں ایسے سینکڑوں میزائل بیک وقت فائر کر سکتا ہے اور ایسے کئی یونٹ مل کر   Iron Dome Air Defense System بناتے ہیں اور ایسے ایک سے زائد سسٹم اسرائیل کی حفاظت کے لیے نصب ہیں جنکا کام حماس کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کو فضا میں ہی ختم کرنا ہے۔ اسرائیل پچھلی دھائی کے وسط سے اس سسٹم کا پرچار پوری دنیا میں کر رہا ہے مگر اسکے تمام دعویٰ کی اصل یہ رہی کہ حالیہ مہم جوئی میں یہ سسٹم بُری طرح ناکام رہا اور ہر چار میزائل جو القسام کی طرف سے داغے گئے ان میں سے تقریباً ایک کو ہی فضا میں ختم کر سکا۔ حماس نے اسکے سسٹم کا کیا توڑ کیا؟ یہ جاننے کے لیے پوری دنیا مجھ سمیت بیتاب ہے۔ مگر اتنی تفصیل ضرور موجود ہے کہ حماس کے توڑ کرنے والے پورے سسٹم کی قیمت  پورے آئرن ڈوم پر آنے والے اخراجات کا ۱ فیصد بھی نہیں۔
اس ناکامی پر اسرائیل ڈرا کہ کہیں حماس ۲۰۱۴ کی طرح دوبارہ اسرائیل کے بن گوریان ہوائی اڈے پر no fly zone نہ قائم کر دے اور اس ڈر کے نتیجہ میں دہائی لے کر دنیا کے سامنے آیا کہ حماس جارحیت دکھا رہی ہے مگر اب کی بار حماس ممکنہ اسرائیلی پروپیگنڈے پر  پہلے ہی کام کر چکی تھی اور مصر سے لے کر امریکہ تک یہ باور کروا چکی تھی کہ حماس کی کروائی محض جوابی ہے۔ حماس نے مزید دھمکی بھی دی کہ غزہ کی سرحد پر موجود اسرائیلی ملٹری سے وہ خوفزدہ نہیں بلکہ مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے اور ساتھ ہی یہ بھی بیان دیا کہ وہ اسرائیل کے ناکام covert operation میں مرنے والے سپیشل فورسز کے دستے کے سربراہ کی آپریشن کے دوران ہلاکت کی ویڈیو بھی منظر عام پر لے آئے گی تاکہ معلوم ہو کہ جارحیت کا آغاز اسرائیل کی طرف سے کیا گیا تھا۔
اس پر پھر اسرائیل کو ۲۰۱۴ کی طرح دوبارہ حماس کی ہی شرائط پر دوبارہ صلح پر قائل ہونا پرا کہ اسکا آزمایا سر پینترا حماس نے اللہ رب العزت کی نصرت سے اس پر ہی الٹ دیا تھا۔ جنرل سیسی کا مصر اور ٹرمپ کا امریکہ اس تمام کاروائی کو انگشت بدنداں دیکھتے ہی رہ گئے۔
نیٹ پر حماس کے ابلاغی بازو شہاب نیوز کی کاوشوں سے وائرل ہونے والی یحییٰ السنوار کی تصویر دراصل  حماس کی اس ریلی کے دوران کی ہے جو حماس نے اپنے شہادت پانے والے ۷ مجاہدین بشمول کمانڈر نور کے اعزاز میں منعقد کی تھی۔یحییٰ السنوار حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ ہیں جو فروری ۲۰۱۷ میں اسماعیل هنية کے بعد منتخب ہوئے تھے، اسکے ساتھ ساتھ كتائب الشهيد عز الدين القسام کی بھی کچھ ذمہ داریاں آپ کے پاس ہیں۔
ریلی سے خطاب کے دوران ہی یحییٰ السنوار نے وہ سائیلسنر لگی پستول بھی نکال کر دکھائی جو حماس نے ناکام لوٹنے والے سپیشل فورسز کے کمانڈوز میں سے ایک سے چھینی تھی۔ پرُ عزم یحییٰ السنوار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس اسرائیل کے غزہ کے گرد قائم کئے گئے جبری محاصرے کو توڑنے کے لئے پرُ عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو اب اندازہ ہو چکا ہے کہ ہم یہ محاصرہ مزید جاری نہیں رہنے دیں گے اور اسے یہ بھی سمجھ آ چکی ہے کہ ۲۰۱۴ کے حملوں کے بعد کا ہمارا صبر کسی بھی طرح ناکام نہیں رہا۔ ہمارے میزائل ماضی کے مقابلے میں اب مزید بہتری کے ساتھ ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اگر اسرائیل نے دوبارہ غزہ پر چڑھائی  کی حماقت کی تو پھر پہلے کی طرح ہی اسکی ہزاروں قیدیوں کی آزادی کے بدلے میں ہی خلاصی ہو گی۔
اس گرجدار خطاب اور ہزیمت انگیز صلح کے بعد اسرائیل خود بھی داخلی طور پر بحران کا شکار ہے کہ حکمران پارٹی میں ہی پھوٹ پر چکی ہے۔
ایک زنگ آلود پستول سے مزاحمت کا آغاز کرنے والی حماس اللہ رب العزت کی نصرت اور اس پر کامل بھروسے کے ساتھ آج اس مقام پر ہے کہ بارود کے ڈھیر ایٹمی اسرائیل کو اپنی شرائط پر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ وہ اسرائیل جس کی پشت پر ٹیکنالوجی کی مہارت اور دنیا کی سپر پاورز کی حمایت ہے۔
بے شک اللہ سب سے بڑا کارساز ہے۔

فَاَکۡثَرُوۡا فِیۡہَا الۡفَسَادَ  فَصَبَّ عَلَیۡہِمۡ رَبُّکَ سَوۡطَ عَذَابٍ  اِنَّ رَبَّکَ لَبِالۡمِرۡصَادِ
(الفجر)
یہ وہ لوگ جنہوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی اور ان میں بہت فساد پھیلایا تھا۔ آخر کار تمہارے ربّ نے ان پر عذاب
کا کوڑا برسا دیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا ربّ گھات لگائے ہوئے ہے.

No comments:

Post a Comment