انکل سام (امریکہ) بنیادی طور پر تین طبقات کو استعمال کررہا ہے۔
الف ۔۔۔ مذہبی طبقہ
مذہبی طبقے کو یقین دلایا جاتا ہے کہ مذکورہ ریاست کافر اور باطل ہے جو کہ مسلمانوں پر ظلم کر رہی ہے۔ اسلام کی دشمن اور کفار کی دوست ہے۔ اس کے بعد اس طبقے کو ریاست کے خلاف مسلح جنگ کے لیے ابھارا جاتا ہے اور پوری مدد فراہم کی جاتی ہے۔
اس طبقے میں بغاؤت پر آمادہ ہونے والوں کی اکثریت سخت جنگجو، خطرناک لیکن عقل سے پیدل ہوتی ہے۔
ب ۔۔۔ لبرل طبقہ
ان کو بتایا جاتا ہے کہ ریاست میں آزادی اظہار، آزادی نسواں اور آزادی انتخاب پر قدغن ہے۔ ان آزادیوں کے مقابلے میں خود ریاست کا وجود ہیچ ہے۔ اگر ریاست سے تمھیں کچھ حاصل بھی ہے تو یہ سونے کے پنجرے میں ملنے والا نوالہ ہے۔
یہ لوگ نہایت چالاک اور تعداد میں بہت تھوڑے ہوتے ہیں۔ درحقیقت انہیں اس قسم کی آزادیوں سے کوئی لینا دینا نہیں ہوتا اور انکی اکثریت محض اپنے خود غرضانہ مقاصد کو پورا کرنے کے لیے ریاست کے خلاف برسرپیکار ہوجاتی ہے۔ ان کو آپ حقیقی معنوں میں غدار کہہ سکتے ہیں۔
یہ عملی جنگ سے گھبراتے ہیں لیکن زہر اگلنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔ ان کا میڈیا اور سماجی تنظیموں میں بہت زیادہ اثر رسوخ ہوتا پے۔
ج ۔۔ قوم پرست
ریاست میں بسنے والی چھوٹی قوموں کو یقین دلایا جاتا ہے کہ ریاست تمھارے حقوق ادا کرنے میں ناکام رہی ہے اور بڑی قومیں تمھارا حق کھا رہی ہیں۔ اگر ریاست تمھیں حقوق نہیں دیتی تو بہتر ہے کہ اس ریاست سے آزادی حاصل کر لو یا دوسرے لفظوں میں اس کو توڑ دو۔( حقوق پر کبھی کسی کو مطمئن نہیں کیا جا سکتا.
ریاستیں توڑنے کا اصل کام انہی قوم پرست گروہوں سے لیا جاتا ہے اور اس کام کے لیے ان کو باقاعدہ گوریلا جنگوں پر تیار کیا جاتا ہے۔
آپ نوٹ کیجییے پاکستان سمیت اس وقت کئی اسلامی ممالک میں انہی تین طبقات کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ مثلاً پاکستان میں انکل سام بیک وقت ۔
ٹی ٹی پی اور داعش کو بھارت کی مدد سے سپورٹ کر رہا ہے۔ یہ مذہبی طبقہ ہے۔
ایم کیو ایم کو برطانیہ اور انڈیا، بی ایل اے کو انڈیا اور افغانستان اور پشتونوں میں قوم پرستی کی تازہ لہر کو امریکہ براہ راست مشعال، ڈیوا، وائس آف امریکہ اور بی بی سی کے علاوہ افغانستان کے ذریعے ہوا دے رہا ہے۔ یہ قوم پرست گروہ ہیں۔
لبرل طبقہ پاکستانی میڈیا پر چھایا ہوا ہے۔ جو اسلام سے بھی زیادہ تنقید افواج پاکستان پر کرتے ہیں اور انہیں جمہوریت کی ہر کوتاہی، نالائقی اور ناکامی کے پیچھے فوج ہی نظر آتی ہے۔
آپ ایک دلچسپ چیز یہ بھی نوٹ کیجیے کہ ان طبقات میں باہم سخت نظریاتی اختلافات کے باؤجود انکل سام ان تینوں کو ریاست کے خلاف متحد رکھتا ہے آپ کو اکثر و بیشتر انکا یہ غیر اعلانیہ اتحاد نظر آئیگا۔
میں نے شام اور لیبیا کی جنگ سے پہلے لکھا تھا کہ ” امریکہ اسرائیل کے فیصلہ کن خروج سے قبل اس کے لیے خطرہ بننے والے تمام ممالک کی فوجی طاقتوں کو توڑنا چاہتا ہے ”
مجھے آج بھی اس پر یقین ہے اور میں حالات کو اسی تناظر میں دیکھتا ہوں۔
#اللہ_اکبر
Friday, 22 June 2018
اسلامی_ریاستیں_توڑنے_کا_فارمولہ!
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment