Tuesday, 19 June 2018

لاکھوں گھروں کے اجڑنے بعد امریکہ کو آخر بھارتی دہشتگردی نظر آگئی۔

بھارت کو آج کل پھر احتجاج کے نام پر راشٹریہ سیوک سنگ اور وشوا ہندو کی جانب سے دنگل اور پرتشدد کاروائیوں کا سامنا ہے ۔ جس کی وجہ امریکی انٹیلیجنس ایجنسی سی۔آئ۔اے کی طرف سے سال 2018 کے لیے " World Factbook " کا اجراء ہے جس میں حیرت انگیز طور پر وہ باتیں درج کی گئ ہیں جو کہ امریکی اور بھارتی ایماء کے بالکل متضاد ہیں ۔ اور بھارت کو تو خصوصاً اس اچانک لگنے والے تھپڑ اور پیٹھ پہ گھونپے جانے والے خنجر کی قطعاً امید نہ تھی ۔ امریکی خفیہ ایجنسی CIA ( سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ) نے بھارت کی 2 ہندو انتہا پسند تنظیموں، وشوا ہندو پریشد (وی ایچ پی) اور راشٹریہ سیوک سنگ (آر ایس ایس) کو ’عسکریت پسند مذہبی تنظیمیں‘ قرار دے دیا ۔
سی آئی اے ورلڈ فیکٹ بک میں ان تنظیموں کے بحیثیت عسکری تنظیم اندراج کے بعد بھارت میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ۔ مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ CIA کی جانب سے شائع کیے جانے والے نقشے میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو پاکستان کا حصہ دکھایا گیا ، مظاہرین کا کہنا تھا کہ CIA کے اس قسم کے اقدامات سے اس کے بھارت مخالف رویے کا اظہار ہوتا ہے ۔ اس حوالے سے بھارتی ذرائع ابلاغ میں ہندو عسکریت پسند تنظیموں کا موقف بھی پیش کیا جارہا ہے ، جس میں انہوں نے CIA کو بذات خود ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا، جو مبینہ طور پر امریکی مفادات کے تحت دنیا بھر میں دہشت پھیلاتی ہے ۔ واضح رہے CIA کی فیکٹ بک میں ہونے والے حالیہ اضافے میں بتایا گیا کہ بھارت میں درجنوں مقامی اور قومی سطح کی سیاسی جماعتیں اور پریشر گروپس اور رہنما ہیں . مذکورہ فہرست میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کو وادی کشمیر میں علیحدگی پسند گروہ کی حیثیت سے درج کیا گیا ۔ اس پر بھی بھارت میں مظاہرین کا احتجاج جاری ہے اور ان کا مطالبہ ہے کہ حریت کانفرنس کو دہشت گرد تنظیم یا عسکریت پسند تنظیم قرار دیا جائے ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سی آئی اے کی جانب سے ایک اور مسلمان تنظیم کے معاملے پر نرم دلی کا مظاہرہ کیا گیا اور مولانا محمود مدنی کی جماعت جمعیت علمائے ہند کو محض مذہبی تنظیم قرار دیا جبکہ اسی طرز کی ہندو تنظیم کو عسکری تنظیموں کی فہرست میں رکھا گیا۔

خیال رہے کہ CIA کی فیکٹ بک میں RSS کے رہنما موہن بھگوت اور VHP کے رہنما پراوین ٹوگاڈیا کو ان افراد کی فہرست میں رکھا گیا ہے جو مختلف مذہبی یا عسکری تنظیموں ، شاؤنسٹ تنظیموں، جن میں فرقہ واریت پھیلانے والے علیحدگی پسند گروہ شامل ہیں ، اور علاقائی منافرت پھیلانے والی تنظیموں کی سربراہی کررہے ہیں ۔ اس کے ساتھ ساتھ سی۔آئی۔اے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں طویل المیعاد ترقی کے اعتبار سے ماحول سازگار ہے جس کے اسباب میں :

# نوجوانوں کی تعداد .

# دوسروں پر انحصار کرنے کی شرح کم ہونا .

# سرمایہ کاری کی شرح

# اور بہتر مواقع

# اور بین الاقوامی معیشت میں اس کا بڑھتا ہوا عمل دخل شامل ہے۔

رپورٹ میں بھارت کو درپیش طویل المیعاد چیلنجز کا بھی ذکر کیا گیا جس میں :

# عورتوں اور بچیوں کے ساتھ امتیازی سلوک

# توانائی کی پیداوار اور تقسیم کا ناقص نظام

# انٹیلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کا نفاذ نہ ہونا،

# عدالتوں میں دہائیوں سے جاری مقدمے،

# ناکافی ذرائع نقل و حمل

# ذرعی نظام میں پائی جانے والی خامیاں،

# غیر زرعی شعبوں میں ملازمتوں کے محدود مواقع،

# میعاری تعلیم کی ناکافی سہولیات

# اور دیہاتوں سے شہروں کی جانب ہجرت کرنے والوں کے لیے وسائل کی کمی جیسے مسائل شامل ہیں۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ دنیا میں سب سے زیادہ شرح نمو ہونے کے باجود بھارتی حکومت کے اپنے مالیاتی اداروں کو 2015 اور 2016 میں قرضوں کے پہاڑ کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کی وجہ سے کریڈٹ کی شرح کم ہوگئی تھی جبکہ 2017 میں نئے سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد سے بھی معیشت کی رفتار سست ہوگئی تھی ۔۔۔
چند دن پہلے عالمی برادری کی طرف سے کشمیر کے مسٔلے پر بھارت کی کان کھینچائ اور اب سی۔آئ۔اے کی طرف سے کشمیری مجاہدین کو علیحدگی کی کوشش کرنے والے " فریڈم فائیٹرز " کی حیثیت سے پہچانے جانے کے بعد بھارت کی امریکہ میں سرگرم عمل وہ کروڑوں اربوں کی پراپیگنڈا کمپنیاں تو فیل ہو کر رہ گئ ہیں ۔ نیز یہاں میں یہ کہنے کی جسارت بھی کرنا چاہوں گی کہ جون میں ہونے والے FATF کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈالے جانے کی بھارتی امید بھی دم توڑتی محسوس ہوتی ہے ، کیونکہ پاکستان کے دہشتگردانہ تصور کو ابھارنے کے لیے بھارت نے ہمیشہ کشمیر میں جاری مزاحمتی تحریکوں کا ہی سہارا لیا ہے ۔ جب وہ تحاریک ہی دہشتگردی نہیں تو پاکستان دہشتگردی کا حامی ملک ہو ہی کیسے سکتا ہے ۔ کیس تو یہیں کمزور پڑ جاتا ہے ۔
باقی رہے نام اللہ کا

No comments:

Post a Comment